نئی دہلی، 21؍ستمبر (ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا )ہندوستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان ٹیسٹ سیریز جمعرات سے کانپور کے گرین پارک اسٹیڈیم میں شروع ہونے والی ہے۔دونوں ملک کے درمیان کرکٹ کا رشتہ کافی پرانا ہے۔ہندوستان سے پہلے نیوزی لینڈ نے ٹیسٹ میچ کھیلنا شروع کیا تھا۔نیوزی لینڈ نے 1930میں ٹیسٹ میچ کھیلنا شروع کیا جبکہ ہندوستان نے 1932میں۔اس وقت نیوزی لینڈ کافی کمزور ٹیم مانی جاتی تھی۔نیوزی لینڈ کو اپنا پہلا ٹیسٹ میچ جیتنے کے لیے 25سال لگ گئے تھے جبکہ پہلی ٹیسٹ سیریز جیتنے میں 40سال لگ گئے تھے۔1955میں ہندوستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان پہلی بار ٹیسٹ سیریز شروع ہوئی۔نیوزی لینڈ نے پانچ ٹیسٹ میچوں کی سیریز کھیلنے کے لیے ہندوستان کا دورہ کیا تھا۔یہ امید کی جا رہی تھی کہ گھریلو میدان پر ٹیم انڈیا اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرے گی۔دونوں ٹیموں کے درمیان پہلا ٹیسٹ میچ 19؍نومبر 1955کو حیدرآباد کے فتح میدان پر شروع ہوا۔ٹاس جیتنے کے بعد ہندوستان نے پہلے بلے بازی کا فیصلہ کیا۔یہ دیکھنا تھا کہ ٹیم انڈیا کے بلے باز کیسے کھیل کا مظاہرہ کرتے ہیں، ٹیم انڈیا نے پنکج رائے کے طور پر اپنا پہلا وکٹ صرف ایک رن پر گنوا دیا تھا اور 48رن پر دو کھلاڑی پویلین لوٹ گئے تھے۔ایسا لگ رہا تھا کہ ٹیم انڈیا بہت جلد آل آؤٹ ہو جائے گی۔اب پالی امریگر اور وجے منجریکر میدان پر تھے۔دونوں کو سنبھل کر کھیلنا تھا۔پھر دونوں بلے بازوں نے شاندار کھیل کا مظاہرہ اور ہندوستان کی اننگ کو آگے لے گئے۔دونوں کے درمیان تیسرے وکٹ کے لیے 238رنوں کی شراکت ہوئی۔وجے منجریکر تیسرے وکٹ کے طور پر 118رن بنا کر آؤٹ ہوئے۔
پھر کرپال سنگھ اور امریگر کے درمیان 171رنوں کی شراکت داری ہوئی۔امریگر نے شاندار بلے بازی کرتے ہوئے 26چوکے کی مدد سے 223کی ریکارڈ اننگ کھیلی۔نیوزی لینڈ کے خلاف ٹیم انڈیا کی طرف سے یہ سب سے بڑا اسکور تھا۔کرپال سنگھ نے بھی اس میچ میں سنچری بنائی تھی۔ان تینوں کھلاڑیوں کی شاندار بلے بازی کی وجہ سے یہ ٹیسٹ میچ ڈرا رہا تھا۔ایس پی گپتے نے بھی اس میچ میں شاندار گیند بازی کرتے ہوئے آٹھ وکٹیں چٹکائی تھی ، پہلی اننگ میں ان کو سات وکٹیں ملی تھیں جبکہ دوسری اننگ میں وہ ایک وکٹ لینے میں کامیاب ہوئے تھے۔2؍ دسمبر 1955 کو دونوں ٹیموں کے درمیان دوسرا ٹیسٹ میچ شروع ہوا۔سب سے پہلے بلے بازی کرتے ہوئے ہندوستان نے صرف 63رنوں پر تین وکٹ گنوا دیئے تھے لیکن سلامی بلے باز وینو مانکڑ نے شاندار بلے بازی کرتے ہوئے ہندوستان کی اننگ کو آگے بڑھایا تھا۔مانکڑ نے سلامی بلے باز کے طور پر نیوزی لینڈ کے خلاف ڈبل سنچری لگاتے ہوئے 223رنوں کی اننگ کھیلی تھی۔ٹیم انڈیا اس میچ کو ایک اننگ اور 27رنوں سے جیت گئی تھی۔اس میچ میں ایس پی گپتے نے بھی شاندار گیند بازی کرتے ہوئے 8 وکٹ لئے تھے۔نیوزی لینڈ کے خلاف یہ ہندوستان کی پہلی جیت تھی۔دونوں ٹیموں کے درمیان کھیلا گیا تیسرا اور چوتھا ٹیسٹ میچ ڈرا رہا تھا۔تیسرے ٹیسٹ میں وجے منجریکر نے سنچری بنائی تھی جبکہ چوتھے ٹیسٹ میں پنکج رائے بھی سنچری بنانے میں کامیاب ہوئے تھے۔آخری ٹیسٹ میچ چنئی میں کھیلا گیا تھا اور اس میچ میں دو ایسے ریکارڈ بنے تھے جو دونوں ٹیموں کے درمیان 60سالوں کی کرکٹ کی تاریخ میں نہیں ٹوٹ پائے ہیں ۔ان جو دو ریکارڈوں کی بات ہو رہی ہے وہ ہیں نیوزی لینڈ کے خلاف کسی ہندوستانی بلے باز کا سب سے زیادہ اسکور اور پہلے وکٹ کے لیے سب سے زیادہ شراکت۔
2؍دسمبر 1955کو ممبئی میں دونوں ٹیموں کے درمیان اس سیریز کا آخری ٹیسٹ میچ کھیلا گیا۔ہندوستان نے ٹاس جیت کر پہلے بلے بازی کی تھی ۔ہندوستان کی جانب سے سلامی بلے بازی کرنے آئے پنکج رائے اور وینو مانکڑ کے درمیان پہلے وکٹ کے لیے 413رنوں کی شراکت ہوئی۔ہندوستان کے لیے کسی بھی وکٹ اور کسی بھی ٹیم کے خلاف یہ سب سے بڑی شراکت ہے۔بلے باز کے طور پر وینو مانکڑ نے اس میچ میں 231رن بنا کر ریکارڈ قائم کیا۔ہندوستان کی طرف سے نیوزی لینڈ کے خلاف یہ سب سے زیادہ انفرادی اسکور ہے۔آج تک یہ دونوں ریکارڈ نہیں ٹوٹ پائے ہیں ۔پنکج رائے نے اس میچ میں 173رن بنایا تھا جو ان کے ٹیسٹ کیریئر کا سب سے زیادہ اسکور رہا۔ہندوستان نے آخری ٹیسٹ میچ جیت کر نیوزی لینڈ کے خلاف پہلی ٹیسٹ سیریز جیتنے کا اعزاز حاصل کیا تھا۔ایس پی گپتے نے اس پوری سیریز میں شاندار گیند بازی کی تھی اور پانچ میچوں میں 34وکٹ لی تھی ۔نیوزی لینڈ کے خلاف اس ٹیسٹ میں ایسا ایک ریکارڈبھی بنا ہے جو نہیں ٹوٹ پایا ہے۔اس ٹیسٹ سیریز میں ٹیم انڈیا کے بلے بازوں نے تین ڈبل سنچری بنائی تھی ۔پہلے ٹیسٹ میچ میں پولی امریگر نے ڈبل سنچری 223بنائی تھی جبکہ دوسرے اور آخری ٹیسٹ میچ میں وینو ماکڑ نے ڈبل سنچری( 223)اور (231)بنائے تھے۔